This domain is for Sale. Email zasarslan@gmail.com ×

علامہ اقبال کو شاعر مشرق کیوں کہا جاتا ہے Allama Iqbal Shair Mashraq

علامہ محمد اقبال شاعری کی دنیا میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ ان کی شاعری کا مجموعہ دو زبانوں اردو اور فارسی میں موجود یے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں جذبے اور خوداری کی وہ روہ پھونکی کہ اگست 1947 کو قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے پاکستان حاصل کرلیا۔


اقبال کی شاعری چاہے وہ اردو زبان میں ہو یا فارسی زبان میں اس میں مذہبی عنصر نمایاں پایا جاتا ہے۔ شاعری سے ہی انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو اپنا کھویا ہوا وقار یاد دلایا۔ برصغیر کے مسلمان بلکہ پوری دنیا کے مسلمان ان کی شاعری سے سبق حاصل کر سکتے ہیں ہیں۔ مثال کے طور پر پر اپنی نظم شکوہ اور جواب شکوہ میں انہوں نے مسلمانوں کے اس طرح بیان کیا کہ جیسے کوزے کو دریا میں بند کرنا۔ 

“تم مسلمان ہو یہ انداز مسلمانی ہے 
 تم کواسلاف سے کیا نسبت روحانی ہے
 وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر”

علامہ اقبال شاعر مشرق

اس زمانے میں انگریز برصغیر پر حکمران تھے اور ہندوستان میں آزادی کی مختلف تحریکیں چل رہی تھیں۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے لوگوں کو ابھارا اور ان کو آزاد اور خودمختاری کا احساس دلایا۔ بابائےاردو مولوی عبدالحق حق بیان کرتے ہیں کہ کہ علامہ محمد اقبال کو ان کی زندگی میں ہی شاعر مشرق کہا جانے لگا تھا۔ 


“اپنی مِلّت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رُسولِ ہاشمی”

انہوں نے مغرب کے فلسفے کو نظر انداز کرتے ہوئے مشرق کے لوگوں کو اپنے اقدار پر فخر کرنے کا سبق دیا۔ انہوں نے اس زمانے میں ہی جب مسلمانوں کے پاس اپنا ایک الگ وطن بھی نہیں تھا تب بھی لوگوں اپنے ملک سے محبت کا درس دیا۔ ان کی مشہور نظم “سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا” اس بات کی عکاسی کرتی ہے۔

 

Leave a Comment